21-Mar-2024-تحریری مقابلہ دسمبر
رات میں تیری یادوں کی کتاب کو دل کے کسی کونے میں بساۓ
یخ بستہ ہواؤں میں چلتے پھرتے چاندنی رات کے ہمراہ
ملاقات کی امیدوں پر افسوس مناتے ہوئے
میں تم کو بھول جانے کی مکمل کوشش کروں گی
پھر دسمبر کی پہلی صبح سورج کی پہلی کرن کی طرح
اک نئی امید لیے میں اپنی منزل کا تعین کروں گی
تنہائی میں جینے کا ہنر اب سیکھ چکی ہوں
جان جاں
اب میں صحراؤں کی مسافتیں طے کرتے ہوۓ تنہا منوں مٹی تلے دب جاؤں گی
لوٹ کر پھر کبھی فقط ان سرد راتوں میں اپنا عکس لیے آؤں گی
تیرے در پر دستک دیے چپکے سے واپس چلی جاؤں گی
چپکے سے واچلی جاؤں گی جان جاں
Mohammed urooj khan
15-Apr-2024 12:13 PM
👌🏾👌🏾👌🏾👌🏾
Reply
kashish
27-Mar-2024 10:13 PM
Nice
Reply
Reena yadav
25-Mar-2024 03:04 PM
بہترین 👍👍
Reply